اسلام آباد میں تحریک انصاف کا احتجاج: داخلی راستے بند، قافلے روانہ
اسلام آباد (04 اکتوبر 2024): تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دی گئی ہے، جس کے بعد خیبر پختونخوا سمیت ملک کے مختلف شہروں سے تحریک انصاف کے قافلے اسلام آباد کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔ حکومت نے اسلام آباد کے تمام مرکزی داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا ہے، تاکہ احتجاج کرنے والوں کو شہر میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ پشاور-اسلام آباد موٹروے کو بھی گزشتہ رات بند کر دیا گیا، اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ موٹروے پر بڑے بڑے خندقیں کھود دی گئی ہیں۔
موٹروے پر مختلف مقامات پر ٹریفک جام ہے، اور سینکڑوں گاڑیاں رات سے پھنسی ہوئی ہیں۔ لوگوں کی جانب سے اپنے خاندانوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں جو انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے پہلے کی ہیں۔ اسلام آباد میں ریڈ زون کے داخلی راستے بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کے 17 مرکزی داخلی اور خارجی راستوں میں سے صرف 5 راستے جزوی طور پر کھلے ہیں، جہاں سے مکمل تلاشی کے بعد ہی گاڑیاں اور افراد کو داخل ہونے دیا جا رہا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 12 راستے مکمل طور پر بند ہیں، اور شہر کو ایک قلعے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بڑی تعداد میں تعینات ہیں۔
احتجاج کے لیے خیبر پختونخوا سے آنے والے قافلوں کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کر رہے ہیں، جنہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہر حالت میں ڈی چوک پہنچیں گے۔ تحریک انصاف کے کارکنان اپنے ساتھ ضروری سامان بھی لے کر جا رہے ہیں تاکہ راستے میں حائل رکاوٹیں ہٹا سکیں اور ممکنہ طور پر دھرنے کے لیے تیار رہیں۔ پی ٹی آئی کی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے اور ہم پرامن رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنسو گیس سے بچاؤ کے لیے ماسک اور دیگر سامان ساتھ لے جا رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں نے بھی کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ جہاں انہیں روکا جائے وہیں دھرنا دیں۔ پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری علی اصغر کا کہنا ہے کہ قافلے موٹروے اور جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں گے، اور خیبر پختونخوا کے قافلوں کا پہلا پڑاؤ صوابی انٹرچینج ہوگا، جہاں سے یہ آگے روانہ ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جا چکی ہے، اور پنجاب کے دیگر بڑے شہروں میں بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ لاہور میں 5 اکتوبر کو مینار پاکستان پر احتجاج کی کال دی گئی ہے، جس کے لیے بھی سیکیورٹی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد اور دیگر شہروں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز میں خلل آنا شروع ہو چکا ہے، اور امکان ہے کہ ہفتے کے روز لاہور میں بھی سروسز بند رہیں گی۔
دوسری طرف، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، اور عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ کسی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں، ورنہ سخت کارروائی کی جائے گی۔ عمران خان نے ایک بار پھر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بے خوف ہو کر ڈی چوک پہنچیں اور حقیقی آزادی کی اس جدوجہد کا حصہ بنیں۔