☘ معجزاتی سبز پتہ ☘
کہا جاتا ہے کہ ایک لڑکی اپنے بستر پر لیٹی ہوئی تھی اور شدید بیماری میں مبتلا تھی۔
اس نے اپنی بڑی بہن سے، جو کھڑکی کے پاس موجود درخت کو دیکھ رہی تھی، پوچھا: “درخت پر کتنے پتے باقی ہیں؟”
بڑی بہن نے آنکھوں میں آنسو لیے جواب دیا: “کیوں پوچھ رہی ہو، میری جان؟”
بیمار بچی نے جواب دیا: “کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ میرے دن آخری پتے کے گرنے کے ساتھ ختم ہو جائیں گے۔”
بڑی بہن نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: “تو جب تک وہ وقت نہیں آتا، ہم اپنی زندگی کا لطف اٹھائیں گے اور
خوبصورت دن گزاریں گے۔”
دن گزرتے گئے اور پتے گرتے گئے، اور آخر میں ایک پتہ رہ گیا۔
بیمار بچی اس پتے کو دیکھتی رہی، یہ سمجھتے ہوئے کہ جس دن یہ پتہ گرے گا، بیماری اس کی زندگی ختم کر دے گی۔
خزاں ختم ہو گئی، اس کے بعد سردی آئی اور سال گزر گیا لیکن وہ پتہ نہیں گرا۔
لڑکی اپنی بہن کے ساتھ خوش تھی اور آہستہ آہستہ صحت یاب ہو رہی تھی یہاں تک کہ وہ مکمل طور پر ٹھیک ہو گئی۔
سب سے پہلا کام جو اس نے کیا،
وہ یہ تھا کہ اس معجزاتی پتے کو دیکھنے گئی جو نہیں گرا تھا۔
تو اس نے دیکھا کہ وہ ایک پلاسٹک کا پتہ تھا
جسے اس کی بہن نے درخت پر باندھ دیا تھا۔