Carding Scam
کارڈنگ اسکیم: آپ کو جاننے کی ضرورت ہے ؟
آج کے بلاگ میں ہم کارڈنگ اسکیم کے بارے میں بات کرنے والے ہیں ۔ اگر آپ کو نہیں معلوم کہ کارڈنگ کیا ہوتا ہے تو یہ سب سے بڑاا سکیم ہے جو کہ پوری دنیا کے اندر ہو رہا ہے اورآپ نے یہ سنا ہوگا کہ اسکیم کال سینٹرز ہوتے ہیں، کارڈ مشین کا اسکیم ہوتا ہے تو آج اس بلاگ میں ہم اسی چیز کو ڈسکس کریں گے کہ آخریہ لوگ کیسے کرتے ہیں اور کس طرح اس سے کروڑوں نہیں اربوں روپے کا اسکیم ہو رہا ہے اور ہمارے اس خطے کے اندر بہت زیادہ کال سینٹرز اور کمپنیز ہیں جو کہ دیکھنے میں سافٹ وئر ہاؤسز لگتے ہیں لیکن اصل میں وہ سافٹ وئر ہاؤسز نہیں ہیں۔ کارڈنگ اسکیم کس طرح سے ہوتا ہے وہ سمجھنے سے پہلے آپ کو یہ سمجھنا پڑے گا کہ یہ ہوتا کیوں ہے۔آپ کو یہ بات پتہ ہوگی کہ پاکستان کے اندر زیادہ تر لوگ ڈیبٹ کارڈاستعمال کرتے ہیں ۔
یہ کارڈآپ کے بینک اکاؤنٹ کے ساتھ لنک ہوتا ہے ۔آپ کے بینک اکاؤنٹ میں اگر 100 روپے ہیں توآپ اس کے ذریعے100 روپے اے ٹی ایم سے نکلوا سکتے ہیں اوراگر آپ کے مین اکاؤٹ میں لاکھ روپے ہیں توآپ لاکھ روپیہ نکال سکتے ہیں لیکن انٹرنیشنلی کریڈٹ کارڈ بہت زیادہ چلتا ہے ۔کریڈٹ یہ ہوتا ہے کہ آپ کو بینک کہتا ہے کہ یہ کارڈ رکھو اور استعمال کرو اور مہینے کے آخر میں آپ کو بل مل جائے گا۔ وہ آپ ادا کر دینا ۔ جب آپ کریڈٹ کارڈ سے پیسے خرچ رہے ہوتے ہیں تو وہ آپ کے اپنے پیسے نہیں ہوتے بلکہ وہ بینک کے پیسے ہوتے ہیں اور بینک اس پہ آپ سےسود لیتا ہے جس کی وجہ سے بینک کا بھی کاروبار چلتا رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنلی جتنی بھی چیزیں ہیں وہ اج کل ڈیجیٹل چلتی ہیں۔
آپ ہوٹل جاتے ہیں تو اپنا کریڈٹ کارڈ دیتے ہیں۔آپ آن لائن شاپنگ کرتے ہیں تو اپنا کریڈٹ کارڈ دیتے ہیں۔ اگر آپ کسی بھی چیز کی سیکیورٹی کے طور پر کچھ رکھوانا چاہتے ہیں تو آپ اپنے کریڈٹ کارڈ کا نمبر دے دیتے ہیں اور اگر کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو اسکےایک کارڈ کو چارج کر لیا جاتا ہے۔ کیونکہ ہر کمپنی کریڈٹ کارڈ کی بیس پہ چل رہی ہوتی ہے تو ایک اور بہت بڑی دونمبری ہوتی ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ کمپنیاں بند بھی ہوتی ہیں۔مثلا آپ ایک ہوٹل میں گئے۔آپ نے اپنا کرنٹ کارڈ دیاہوٹل والوں نےاس میں سے پیسے کاٹے اور اس کے بعدآپ اس ہوٹل کو چھوڑ کر چلے گئے ۔پانچ سال گزر گئے وہ ہوٹل بند ہو گیا اور اب یہ ڈیٹا کسی کے ہاتھ لگ گیا۔ وہ ہوٹل کا کمپیوٹر آپریٹربھی ہو سکتا ہے وہ ہوٹل کے سٹاف میں سے کوئی ہو سکتا ہے ۔ وہ بندہ بھی ہو سکتا ہے جس کے پاس ہوٹل کا کمپیوٹر بعد میں پہنچا ہو اور یہ ڈیٹاوہ ڈارک ویب پہ ڈال سکتے ہیں۔
آب ڈارک ویب میں جب یہ ڈیٹا آجاتا ہے تو اس ڈیٹا کووہ لوگ جن کے پاس کال سینٹرز ہیں خرید لیتے ہیں ۔ اب یہ ڈیٹا مکمل طور پر ایکوریٹ نہیں ہوتا ۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ کے پاس کارڈ کی انفارمیشن آگئی ،کبھی آپ کے پاس نام آگیا ،کبھی آپ کے پاس کارڈ نمبرآگیا، ایکسپائری ڈیٹ آگئی ۔ تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ پھر یہ کال سینٹر فراڈ کےطریقے نکالتے ہیں۔ انہی لوگوں کو کال کی جاتی ہے جن کا ڈیٹا موجود ہے اور ان کو ان کا نمبر بتایا جاتا ہے، ان کو بولا جاتا ہے کہ آپ کا کارڈ ہیک ہو گیا ہے ،ہم بینک سے بات کر رہے ہیں،آپ جلدی سے اپنا یہ کوڈ بتائیں تاکہ ہم اپ کا کارڈ بند کر سکیں اور اس طرح کی چیزیں کی جاتی ہیں تاکہ ان سے مکمل معلومات نکلوائی جا سکیں ۔اور جب یہ ڈیٹیلزآجاتی ہیں تو اس کے بعد سکیمنگ شروع ہو جاتی ہے۔
تین طرح کے بڑے سکیمز ہیں جن کے بارے میں ہم اس بلاگ میں بات کریں گے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سےطریقے ہیں جس سےاسکیم ہوتا ہے۔
نمبر 1 ۔۔
پہلا سکیم موبیلٹی یا او ٹو کا سکیم ہے۔ انٹرنیشنلی جو موبائل فون ہے وہ آپ کو کیریس پرووائڈ کرتے ہیں یعنی کہ جیسے پاکستان میں جاز اور زونگ ہے۔ لوگ موبائل فون بھی انہی سے خریدتے ہیں وہ سال کے پیسے دے دیتے ہیں اور ہر مہینے قسطوں کی فارم میں موبائل فون کی قیمت کٹتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ باہر کے ملکوں میں آپ دیکھیں گے کہ کسی نے اگرآئی فون لینا ہو تو اس کے لیے مشکل نہیں ہوتا۔ اب سکیمرزیہ کرتے ہیں کہ بندے کو میسج کریں گے کہ آپ آئی فون 13 پرو میکس لے لیں کافی کم پرائس میں۔ وہ آدمی کہے گا کہ یہ تو بڑی اچھی ڈیل ہے وہ ان کو کال کرے گا۔ یہ اسے کہیں گے آپ اپنا کریڈٹ کارڈ نمبر دیں وہ اپنا کریڈٹ نمبر دے گا۔ یہ اپنے مرچنٹ اکاؤنٹ میں جا کر اس کریڈٹ کارڈ کے اوپر جو بھی اماؤنٹ بولی ہوگی،کاٹ لیں گے۔ مثلا وہ یہ کہتے ہیں کہ آئی فون 15 پرو میکس آپ کو 500 ڈالر کا دے دیتے ہیں بڑی اچھی ڈیل ہے۔ 500 ڈالر کی ٹرانزیکشن کریں گے اور اس آدمی کو اس کے گھر پہ موبائل شپ بھی کر دیں گے ۔بس فرق یہ ہوگا کہ آئی فون 15 پرو میکس کی جگہ اس کو کوئی اور موبائل یاسیم سنگ کا موبائل فون بھیج دیا جائے گا ۔اب وہ انسان واپس کال کرے گا وہ کہے گا کہ آپ کو تو میں نےآئی فون کے پیسے دیے تھے اور آپ نے مجھے سیمسنگ کا فون پربھیج دیا ہے۔ یہ کہیں گے کوئی مسئلہ نہیں ہے سر غلطی ہو گئی ہوگی آپ ایک کام کریں ہمارا بندہ آ رہا ہےآپ اس کو یہ فون دے دیں آپ کو دوسرا فون مل جائے گا ۔اب اس سے وہ سیمسنگ کا فون بھی واپس لے لیا جائے گا ۔ اب یہ بندہ جب جا کربینک کو کلیم کرے گا کہ مجھے تو کچھ نہیں ملا میرے ساتھ ا سکیم ہو گیا ہے تو بینک کہے گا کہ آپ کی طرف تو ڈلیوری ہوئی ہے اور ڈلیوری میں آئی فون 15 پرو میکس لکھا بھی ہوا تھا۔آپ جھوٹ بول رہے ہیں اب اس کے پاس کوئی پروف نہیں ہوگا کہ میں نے جو سیمسنگ کا فون آیا تھا وہ بھی واپس کر دیا ۔ اوریوں اس کو500 ڈالر کا اسکیم لگا لیا جائے گا ۔ یہ کال سینٹرز بڑے لیول پہ آپریٹ کرتے ہیں جہاں پر ہر دن ہزاروں سکیمز ہو رہے ہوتے ہیں ۔اب یہ صرف کال سینٹر تک محدود نہیں ہے۔
نمبر2 ۔۔
ایک اور بہت بڑا طریقہ جو کہ ہیکرز یوز کرتے ہیں وہ ہے لائف سیشن اور ٹپنگ کا اسکیم ۔اس میں ہوتا یہ ہے کہ آپ نے ٹک ٹاک لائیو دیکھا ہوگا انٹرنیشنلی اور بھی بہت زیادہ لائیوسیشن چلتے ہیں۔ ہوتا یہ ہے کہ آپ کرییٹر سے ڈیل بنا لیتے ہو ۔ میں ٹک ٹاک لایئو کر رہا ہوں ایک بندہ جو ہیکر ہوگا وہ میرے سے ڈیل بنا لے گا وہ کہے گا میں اب ایک کارڈ لگاؤں گا اور میں تجھے ٹپ کروں گا بہت زیادہ پیسے تو نے یہ کرنا ہے کہ جتنے پیسے تجھے آئے ہیں اس کا 20 پرسنٹ مجھے دینا ہے یا 30 پرسنٹ مجھے دینا ہے اب کیونکہ یہ بندہ مجھے رینڈملی ٹیپ کر رہا ہے۔ ٹک ٹاک کے پاس کوئی مکینزم نہیں ہے کہ وہ اس بندے کو پکڑ سکے اورآخر میں ٹک ٹاک اپنی کمیشن سائیڈ پہ کرے گا مجھے میرے پیسے دے گا اور اس کے بعد میں یہ پیسے ہیکر کو واپس پرووائڈ کر دوں گا اور اب اس کو پکڑنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کیونکہ فزیکلی فنڈز ایکسچینج ہی نہیں ہوئے اس نے تو ٹک ٹاک کے اوپر کارڈ لگایا تھا اور یہی وجہ ہے کہ آپ کو لائیو سیشن کے اندر بہت زیادہ ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جن کےبہت بڑے اکاؤنٹ ہیں کیونکہ بیک اینڈ پہ کارڈنگ ا سکیم چل رہا ہوتا ہے۔
نمبر 3 ۔۔
تیسرا بڑا طریقہ جو استعمال کیا جاتا ہے وہ اولڈ ڈیٹا کو دوبارہ سے استعمال کرنا ہے۔یہ سب سے زیادہ لمبا چلنے والا طریقہ ہے۔مثال کے طور پر آپ نے کمپنی سے کسی زمانے میں ہوٹل روم بک کیا تھا یا آپ نے ایک ویب سائٹ سے کچھ چیزیں خریدی تھیں۔ اب مان لو کہ یہ کمپنی بند ہو گئی ۔آپ کو پانچ ، چھ سال بعد اسی کمپنی سے ایک اور ٹرانزیکشن شو ہوگی۔ آپ کو ای میل آئے گی کہ آپ نےیہ چیزیں دوبارہ خریدی ہیں اور اس ای میل میں لکھا ہوگا کہ اگر یہ غلطی سے ہوا ہے تو اس نمبر پہ کال کریں اور ہم اپ کو ریفنڈ کر دیں گے۔ اب اس میں ہوتا یہ ہے کہ وہ اس کمپنی کے جتنے کسٹمرز ہوتے ہیں ان سب کے کارڈ کے اوپر ٹرانزیکشن کر دیتے ہیں، سب کو شاپنگ کی ای میل کر دیتے ہیں جو نوٹس کر لیتا ہے وہ اس نمبر پہ کال کرتا ہے ،وہ کسٹمر کہتا ہے کہ میں نے تو کوئی چیزنہیں خریدی اس کوپیسے واپس کر دیے جاتے ہیں لیکن جو بیچاررا نوٹس نہیں کرتا بینک سٹیٹمنٹ کو نہیں دیکھتا تو اس کے اکاؤنٹ سے وہ 10 یا 20 ڈالر غائب ہو جاتے ہیں اور یہ اسکیم چلتا چلا جاتا ہے کیونکہ اس میں جو پکڑ لیتا ہے اس کو فورا ریفنڈ مل جاتا ہے ۔اورکوئی اس کو رپورٹ ہی نہیں کرتا اور اس طرح کے بہت زیادہ سکیمز ہیں جو کہ مارکیٹ کے اندر چل رہے ہیں۔ ہم لوگ اس کے اوپر اتنا فوکس اس لیے نہیں کرتےکیونکہ یہ اسکیم زیادہ ترگوروں کے کارڈز کے اوپر ہوتا ہے ۔۔